
اسلام آباد (2 جولائی 2025) — اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر سخت پابندیاں ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن کے تحت فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر سیاسی گفتگو، تنقیدی بیانات اور معاشرتی مباحثوں پر فلٹرنگ لازمی بنائی گئی تھی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ “فرد کی اظہارِ رائے کی آزادی آئین کا بنیادی حق ہے، اور اس پر غیر ضروری اور غیر متناسب پابندیاں آئین کی روح کے خلاف ہیں۔” مزید یہ بھی کہا گیا کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرنا چاہیے اور ضروری ہے کہ عوامی تبصروں کو کچلنے کے بجائے انہیں پلیٹ فارمز فراہم کی جائیں۔
حقوقِ رائے عامہ کے سرگرم کارکنوں نے اس فیصلے کو پاکستان میں جمہوری اقدار کی فتح قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ہائی کورٹ کا بہادر اقدام ہے کہ اس نے بلا خوف و خطر ایسا فیصلہ دیا”۔ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے فیصلہ پڑھ کر اس پر عمل کا عندیہ دیا ہے، مگر ساتھ ہی اس نے کہا کہ “سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے حکومتی پالیسیاں جاری رہیں گی”۔
عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ آئندہ ماہ کے اندر نئے ضوابط متوازن، شفاف اور محدود دائرے میں تیار کریں، تاکہ آزادیِ اظہار اور عوامی مفاد دونوں سنگِ میل پر برقرار رہ سکیں۔ یہ فیصلے خاص طور پر آئندہ انتخابات کے تناظر اور معاشرتی گفتگو کی سمت و سُو کو مدنظر رکھتے ہوئے اہم ہیں۔