
یہ انکشاف کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ کیا گیا جس میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ متاثرہ سیاح 9 بج کر 31 منٹ پر دریا میں گئے اور 14 منٹ بعد 9 بج کر 45 منٹ پر پانی کی سطح بڑھی۔
رپورٹ کے مطابق ریسکیو اہلکار 20 منٹ بعد 10 بج کر 5 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچے ۔
دوسری جانب دریائے سوات میں ڈوب کر لاپتا ہونے والے لڑکے کی تلاش کے لیے ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن ساتویں روز بھی جاری رہا۔
ریسکیو حکام کے مطابق اب تک 12 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا انکوائری کمیٹی کو بیان
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سانحہ سوات پر قائم انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 23 جون کو بارشوں سے متعلق ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کیا تھا جس میں پشاور اور سوات سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں 25 جون سے تیز بارشوں کی پیشگوئی تھی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سوات ،دیر ،کوہستان اور شانگلہ کے مقامی ندی نالوں میں فلیش فلڈ سے خبردار کیا تھا، ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بڑی مشینری کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے کی تمام ضلعی انتظامیہ کو 46 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے تھے، ضلعی انتظامیہ کی ڈیمانڈ پر امدادی سامان بھی فراہم کیا گیا تھا، پی ڈی ایم اے نے اپنا تمام وقت پر مکمل کیا تھا۔
یاد رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئےتھے جن میں سے 4کوبچالیا گیا تھا جب کہ 12کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی تلاش تاحال جاری ہے۔