پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی، ڈالر 317 روپے کا ہو گیا

کراچی (2 جولائی 2025) — انٹر بینک مارکیٹ میں آج ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ جاری ہے، جس کے باعث امریکی ڈالر کی شرحِ تبادلہ 317 روپے تک پہنچ گئی، ماضی کی بلند ترین سطح۔ روپے کی قدر میں کمی کی بنیادی وجوہات میں بیرونی قرضوں کا دباؤ، درآمدات میں اضافہ، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمی شامل ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت قرضے تو ضرور مل رہے ہیں، مگر ان کی شرائط کے تحت جہاں سبسڈی ختم کی جا رہی ہے، وہیں بیرونی قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی سے زرمبادلہ کے ذخائر پر مزید دباؤ پڑ رہا ہے۔
کراچی اسٹاک ایکسچینج میں بھی اس ترقی کی کھوج نظر آتی ہے— سرمایہ کار روپیہ کے بیشتر عدم استحکام سے خوفزدہ ہیں۔ اس ضمن میں تجزیہ کار خالد یونس نے کہا، “یہ سب وقتی مشکلات ہیں، مگر اگر روپے کی کمی جاری رہی تو درآمد کنندگان اور شہریوں کے لیے حالات مزید دشوار ہو سکتے ہیں”۔

آئی ایم ایف دستاویزات کے مطابق اصلاحاتی پیکج پر عمل درآمد ضروری ہے تا کہ قرضوں کا تسلسل برقرار رہے۔ وفاقی حکومت نے متبادل راستوں کی تلاش شروع کر رکھی ہے، جن میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ، ریزرو بینک سے امداد، اور زر مبادلہ کے ذخائر میں بیلنس شامل ہے۔
ختاماً اقتصادی ماہرین کا مشورہ ہے کہ حکومت کو فوری طور پر زر مبادلہ مارکیٹ میں مداخلت کرنی چاہیے، درآمدی کنٹرول سخت کرنے چاہئیں اور تجارتی خسارے کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ روپے کی قدر میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔

Leave a Comment